دکھوں کی سرگوشیاںتحریر شے امین فون کے الارم کی کرخت اور چبھتی ہوئی آواز نے گلناز کی نیند چیر کر رکھ دی۔ اس نے جھٹ سے گھڑی پر نظر دوڑائی — صبح کے چار بج چکے تھے۔ دل میں ایک عجیب سا بوجھ لیے وہ بستر سے نکلی اور کپکپاتے ہاتھوں سے کھڑکی کے پردے ہٹائے۔ مگر باہر دیکھنے کی ساری کوششیں ناکام ہوگئیں، کیونکہ رات بھر ہونے والی اس سال کی پہلی برفباری نے کھڑکی کے شیشوں کو برف کی موٹی، سفاک تہہ سے ڈھانپ رکھا تھا — جیسے قدرت نے باہر کی دنیا کو اس سے