Murda Khat

  • 177
  • 54

صبح کے پانچ بج رہے تھے۔ سفید دیوار پر لگی گھڑی کی سوئیاں تھکی تھکی سی چل رہی تھیں۔ زہرہ نے ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کیں اور لمبی سانس لی۔ اس کی پلکیں بھاری تھیں، جیسے رات بھر کے جاگنے نے ان پر کوئی بوجھ رکھ دیا ہو۔وہ ایمرجنسی وارڈ کے باہر نیلے رنگ کی پلاسٹک کرسی پر بیٹھی تھی۔ اس کا سفید کوٹ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا، اور اس کا اسٹیتھو سکوپ گردن میں یونہی لٹک رہا تھا۔ بال ایک سادہ سی کلپ میں بندھے تھے، مگر کچھ لٹیں چہرے کے پاس آ گری تھیں، جنہیں وہ ٹھیک کرنے کی ہمت