Scientific view, what is the soul? Part:-1 in Urdu Spiritual Stories by Shekh Javed Ashraf books and stories PDF | سائنسی نظر، رُوح کیا ہے؟پارٹ:-1

Featured Books
Categories
Share

سائنسی نظر، رُوح کیا ہے؟پارٹ:-1

ایک سائنسی نظر، رُوح کیا ہے؟
پارٹ:-1

نوٹ۔مجھے لکھنے اور پڑھنے میں بہت وقت لگا ہے براۓ مہربانی آپ بھی پورے مضمون کو پڑھا کریں
شکریہ
روح کیا ہے؟ 
انسانوں کی اکثریت روح کے تصوّر سے آشنا ہے لیکن مادّہ پرست روح سے انکاری ہیں روح ہے یا نہیں یا کیا ہے؟
اس کی تشریح محض اپنی تمنّا پر نہیں کی جاسکتی بلکہ کائنات اور حیات کے تناظر میں اس کا عقلی جائزہ ہی کسی قابل قبول رائے تک پہنچائے گا کیونکہ کسی بھی مؤقف کی درستگی کے لیے دلیل ہی جواز بنتی ہے
کیا سائنس اور الحاد کے پاس حیات کا کوئی ٹھوس سائنسی جواز ہے؟
کیا سائنس انسان کے اندر موجود متعدّد میکینزم کی سائنسی تشریح کا فریضہ انجام دے چکی؟ حیات کے جواز کے علاوہ کچھ اہم ذیلی سوالات بھی اپنے جواب جدید سائنس سے مانگ رہے ہیں مثلاً: شعور کیا ہے؟
عقل کیا ہے؟
حواس کیوں ہیں؟
خیال کی حقیقت کیا ہے؟
یہ کیوں پیدا ہوتے ہیں؟
نیند اور خواب کیوں آتے ہیں؟
یادداشت کیا اور کیوں ہے؟
یہ سوالات اُن مظاہر کے بارے میں ہیں جو طبعی وجود نہیں رکھتے لیکن جن کا انکار نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ انسان ان کو محسوس کرتا ہے آپ کو جدید علوم کے تئیں ان سوالات کے جواب میں کسی ٹھوس جواز کے بجائے اُس متعلّقہ مظہر کی صرف تشریح ملے گی یعنی ان کی موجودگی کی لفظی وضاحت جواز کے اصرار پر یہی جواب ملے گا کہ یہ ناقابل وضاحت مظاہر ہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ جدید محقق یا اسکالر ان سوالات کے جوابات اپنے علم کی روشنی میں پانے میں ناکام ہو کر ان کو نظرانداز کر دیتا ہے اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ان سوالات کا جواب سائنس کبھی نہ کبھی ڈھونڈ لے گی۔ ان کی یہ بات درست بھی ہو سکتی ہے لیکن ان سوالات کا جواب کیا ملے گا؟ اس کا پتہ نہیں اور نہ یہ ضمانت کہ کسی کی مرضی کا ہی ملے لہٰذا مستقبل کا انتظار تو وہ کریں جنہوں نے آب ِحیات پی لیا ہو کیونکہ ہمارے سامنے تو مذہب ہمارے طرز ِعمل کے تئیں ثواب و عذاب کے حوالے سے فکر مند کر دینے والا نظریہ لیے کھڑا ہے ہمیں کسی انجانے مستقبل میں نہیں بلکہ آج اپنی زندگی میں ہی ان سوالات کے جوابات تلاش کرنا ہیں تاکہ ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں نہ کہ چندپُر امّید افراد کے فلسفے کی نظر کردیں جن کی نظر میں فی الوقت انسان ایک بلبلے کی طرح ظاہر اور فنا ہو رہا ہے
آئیں تو پھر ایک اہم پہلو پر غور کریں، وہ یہ کہ انسانی جسم کسی نامعلوم وجہ سے سوچتا، حرکت اور کام کرتا ہے ان حرکیات کو ہم اس جسم کے زندہ ہونے سے تعبیر کرتے ہیں فی الوقت ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ انسان کو باعمل، باشعور، باحواس اور دانشمند بنانے والا عامل کیا ہے؟
مگر اس سے پہلے حیات کی مروّجہ تعریف جانیں کہ جدید فکر کا نقطۂ نظر کیا ہے
ایک ماہر طبعیات حیات کا یہ فعّال نظریہ لایا کہ زندگی اس لیے ہے کیونکہ تھرمل انرجی میں بےترتیب تبدیلیوں کا قانون entropy مادّے کو اس صورتحال میں لے جاتا ہے کہ وہ حیات کی مانند طبعی شکل حاصل کرلیتا ہے
https://www.scientificamerican.com/article/a-new-physics-theory-of-life
برٹرینڈ رسل کی نظر میں زندگی ایک ایٹمی حادثہ ہے اسٹیون ہاکنگ کے بقول طبعی قوانین نے نہ صرف کائنات بنائی بلکہ ہمارے اذہان بھی!
https://creation.com/stephen-hawking-meaning-to-life
عموماً زندگی کی وضاحت کم و بیش سطحی یا انتہائی پیچیدہ علمی مفروضات کی تشریحات ہوتی ہیں مگر بےجان مادّے میں زندگی ظاہر ہی کیوں ہوتی ہے؟ اس کی سائنسی وضاحت ابھی تک کہیں نہیں ملتی حیات کی عاقلانہ تعریف میں ناکامی کی وجہ مادّہ پرست کی فکری محدودیت ہے، جس کے باعث جدید علوم حیات کے منبع اور موجودگی کا کوئی ٹھوس جواز دینے سے قاصر ہیں یہ جواز ہمیں اسی وقت ملے گا جب ہم اپنی سوچ کے اطراف کھینچی مادّیت کی فصیل کو ڈھا کر ایک کھلے ماحول میں غور کریں گے اب یہی دیکھیں کہ تصّورات اور جذبات جیسے خوشی، غم، محبت، شہرت یا صفت وغیرہ طبعی وجود نہ رکھے بغیر بھی ہمیں قبول ہیں کیونکہ ہم انہیں محسوس کرتے ہیں تو اسی تناظر میں کیا کچھ ایسی چیزیں موجود نہیں ہو سکتیں، جنھیں نہ صرف ہم بلکہ ہمارے موجودہ سائنسی آلات ابھی ڈھونڈ نہ پائے ہوں یہ بھی مدّ نظر رہے کہ ایسی کسی بھی صورت میں جبکہ کوئی غیر مرئی شے عقل اور منطق سے اپنا جواز ثابت کرتی ہو تو سائنسی ردّعمل یہی ہوتا ہے کہ مفروضات hypothesis کے بموجب اس کی تلاش کی جاتی ہے کیونکہ ایسے کسی اسرار کا بلا استدلال مسترد کرنا علمی تنگ نظری ہوگا اس کی بہترین مثال ہگز فیلڈ higgs field کی دریافت ہے سائنسدان پریشان تھے کہ جب ایٹم توانائی ہے تو اس سے بنی چیز میں وزن mass کیسے آتا ہے اس پر ایک سائنسدان نے یہ منطقی نظریہ پیش کیا کہ کائنات میں کوئی ایسی فیلڈ ہوسکتی ہے جس سے مس ہو کر ہر ایٹم کو وزن ملتا ہو پھر اس نظریے پر تحقیق ہوئی اور آخرکار اس فیلڈ کی تصدیق تجربات سے ہوگئی روح اور مذکورہ بالا سوالات کے تئیں ہم مذہبی عقائد کو ایک طرف کر کے فطری حقائق

اور انسان کی ہی تخلیقات اور تعمیرات کی روشنی میں اس مفروضے hypothesis پر چھان بین کرتے ہیں کہ:
"کیا ہگز فیلڈ کی طرح انسان کے اندر کوئی پس پردہ کثیر جہتی multidimensional سسٹم یا کسی انہونی قوّت کا مقناطیسی حصار موجود ہے جو اندرونی نظام میں پیوست ہوکر پراسرار عوامل کو کنٹرول کرتا ہے؟"
ہم آگے اسی مفروضے hypothesis کے قابل قبول ہونے کے لیے طبعی حوالوں کی تلاش کرتے ہیں جو اِسے شواہدکی بنیاد پر مزید منطقی اور عقلی وزن دے
انسان کا مشاہدہ اور تجربہ اس کا مکمّل یا ادھورا علم بنتا ہے زندگی کا ایک وصف کام کرنا ہے اور انسان نے ایسے اوزار بنائے جو اس کے کام کو آسان کرتے ہیں اور کچھ مشینیں ایسی بھی بنائیں جو خودکار ہوتی ہیں ان مشینوں کی ساخت اور کارکردگی کے پیچھے انسان کا علم ہی عملی پیرائے میں کام کرتا ہے سڑک پر چلتی گاڑی اپنے اندر میکینکل انجینئرنگ کے لاتعداد اسباق کا عرق لیے ہوتی ہے ایک مصوّر کی بنائی تصویر اپنے پیچھے تصوّرات کے بےشمار جھماکوں کا عکس ہوتی ہے کیا ہم اس علم کو دیکھ سکتے ہیں جو کسی تجربے، کوشش یا مشاہدے کے بموجب کسی مشین کی تیّاری یا کسی تصویر کی مینا کاری میں استعمال ہورہا ہے؟
نہیں، اس لیے کہ علم تجریدی ہے ہم روزمرہ کی ایسی چیزوں پر نہ غور کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی سوال اُٹھاتے ہیں کیونکہ ہم ان کے تعمیری مراحل کو جانتے ہیں ہمیں معلوم ہے کہ کوئی چیز بنانے سے پہلے کسی انسانی ذہن میں اس کا تصوّر پیدا ہوتا ہے پھر اس کی تکمیل کی منصوبہ بندی ہوتی ہے اور علم کے بموجب تعمیر کا عمل ہونے کے بعد چیز تیّار ہوتی ہے
ایسی کسی ساخت کی تفصیل میں جائیں تو مزید حقائق سامنے آتے ہیں جیسے کمپیوٹر اور روبوٹ اپنی ساخت میں تین مختلف پیرایوں کا مجموعہ ہیں ایک طبعی جس میں ہارڈوئیر تیار کیا جاتا ہے جو ایک بےجان چیز ہوتی ہے لیکن اس کی تکنیکی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ الیکٹرک کرنٹ سے توانائی پاکر سوفٹ وئیر کے اشارات سمجھ کر بےشمار کام کرسکے اس ضمن میں اس سے کام لینے کے لیے مخصوص اشارات یا سوفٹ وئیر کی تخلیق ایک حسابی علم کے ذریعے کی جاتی ہے اس طرح کمپیوٹر کے بننے کے عمل میں مرئی اور غیر مرئی لوازمات کی ایک تکون بنتی ہے جسے ہم تعمیری یا پیداواری تکون manufacturing triangle کا نام دے سکتے ہیں جس میں ایک طرف مادّی لوازمات (ہارڈوئیر)، دوسری طرف تجریدی اشارے (سوفٹ وئیر) اور تیسری طرف قوّت (پاور) ہوتے ہیں جو تعمیر کا عمل مکمّل ہونے پر ایک ہم آہنگ پیرائے میں عمل پذیر ہو کر کام انجام دے سکتے ہیں یہ سارے اجزاء مل کر ہی کمپیوٹر اور روبوٹ وغیرہ بناتے ہیں جو مذکورہ کسی بھی ایک جز کی کمی سے ناقابل استعمال ہوگا اس ضمن میں آپ دیکھیں گے کہ اس تعمیر میں سوفٹ وئیر ایک ایسا عنصر ہے جو تجریدی یعنی نظر نہ آنے والا ہے کاغذ پر لکھے یا کی بورڈ سے کمپیوٹر کے دماغ میں ہدایات کا مجموعہ فیڈ کرنے کے باوجود ہم سوفٹ وئیر کا طبعی ادراک نہیں کرسکتے دیکھیں جناب اگر کوئی یہ کہے کہ صرف ہارڈ وئیر میں کرنٹ گزارنے سے کمپیوٹر چل پڑا تو کوئی یقین نہیں کرے گا کیونکہ ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ سوفٹ وئیر کے بغیر ایسا ممکن نہیں نرم ہدایات کا مجموعہ نظر نہیں آتا مگر کمپیوٹرکی کارکردگی ہی اس بات کا ثبوت ہوتی ہے کہ اس کے اندر اس کو جگانے اور چلانے والی کوئی چیز ہے جو اور کچھ نہیں انسان کا علم ہے جو خاص ماحول میں اپنی عملی جھلک دیکھاتا ہے
اب ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہوئے انسان کی صفات اور خواص کے تئیں دیگر پیچیدہ عوامل کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف روح کے تناظر میں اپنی بحث کو محدود رکھتے ہیں تعمیری عمل کی مذکورہ مثلث کے حوالے سے اب انسان کی اندرونی ساخت کی طرف متوجّہ ہوتے ہیں کہ گوشت پوست کا یہ "سپر حیاتیاتی روبوٹ" بھی کسی سہ فریقی تنظیم میں جکڑا تو نہیں؟
انسان میں بظاہر تو ہارڈ وئیر (جسم) اور قوّت (سانس و غذا سے حاصل توانائی) تو سامنے ہیں لیکن کسی تیسرے رکن یعنی کسی سوفٹ وئیر یا سسٹم کا ہمیں ادراک نہیں جبکہ اس کا ہونا عملی و سائنسی ضرورت ہے
آئیے دیکھیں کہ لا مذہب سائنس انسان کے زندہ اور فعّال رہنے کی کیا علمی توجیہ پیش کرتی ہے
"ہر خلیے میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ ایندھن کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کر سکے، اس لیے خلیات نہ صرف زندہ چیزوں کو بناتے ہیں بلکہ خود بھی زندہ ہوتے ہیں"
https://www.dummies.com/education/science/biology/understanding-cells-the-basic-units-of-life/
سائنس سیل کو حیات کی بنیادی اکائی fundamental unit of life کہتی ہے واضح ہو کہ انسانی جسم سینتیس سے لیکر ستر کھرب سیل سے تعمیر ہوتا ہے جس کا سائنسی تخمینہ انسان کے وزن اور حجم سے کیا جاتا ہے خلیات میں میٹابولزم یا غذا کا جزو بدن ہونے کا عمل ہی ہمیں زندہ رکھتا ہے یہ مختلف کیمیکل ری ایکشن کا مجموعہ ہے جو سوچنے، بڑھنے، چلنے پھرنے، بات کرنے، نسل بڑھانے، سانس لینے غرض ہر عمل میں انسان کا مددگار ہوتا ہے یعنی خلیات سے جسم بنا اور ہر خلیہ توانائی پیدا کرنے کا کارخانہ ہے جو انسان کو تمام کاموں کے لیے مسلسل توانائی فراہم کرتا ہے اب اس عمل کو ذرا وضاحت سے دیکھتے ہیں کہ انسان کیسے زندہ رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔