قسط نمبر 4
"ہیلو عثمان، ہم تمہاری طرف آ رہے ہیں..."
عثمان: "کیا ہوا یوسف؟ سب خیریت ہے؟"
یوسف: "نہیں یار، ہم اپنا سامان لے کر تمہارے پاس آ رہے ہیں۔"
عثمان: "یوسف، سب خیریت ہے ناں؟"
یوسف نے عثمان کو گھر پر ہونے والی ساری بات تفصیل سے بتا دی۔
عثمان: "یا اللہ... تم دونوں ابھی میرے گھر آ جاؤ، پھر ہم مل کر کچھ سوچتے ہیں۔ ٹینشن مت لو۔"
یوسف اور ایرک، عثمان کے گھر پہنچ گئے۔ عثمان نے ان کا سامان اٹھایا اور کمرے تک لے گیا۔
عثمان: "چلو، اب تفصیل سے بات کرتے ہیں۔ اب یہ بتاؤ کہ آگے کیا کرنا ہے؟"
یوسف: "کیا مطلب؟ سب سے پہلے تو کل ہم باہر نکلیں گے، میں ایک جاب تلاش کروں گا اور نئی زندگی کا آغاز کروں گا۔ ساتھ ہی عبداللہ کو بھی پڑھاؤں گا۔"
عبداللہ: "سچ میں بھائی؟"
یوسف: "ہاں عبداللہ، آج تم نے دیکھا نا کیا ہوا؟ اس زمانے میں تعلیم بہت ضروری ہے۔ اگر تمہارے پاس علم ہو گا تو تم کسی کے محتاج نہیں بنو گے، اپنی زندگی میں کچھ بن پاؤ گے۔"
عبداللہ: "بالکل صحیح کہا آپ نے۔"
یوسف: "عثمان، کل صبح میرے ساتھ چلنا۔"
عثمان: "ٹھیک ہے یوسف۔ چلو اب سو جاؤ، اللہ بہتری کرے گا۔"
اگلے دن، یوسف اور عثمان ایک اسکول گئے۔ وہاں جا کر یوسف نے نوکری کے لیے درخواست دی۔ اس نے ڈیمو کلاس دی اور اسکول کے عملے کو اس کا پڑھانے کا انداز بہت پسند آیا۔ انہوں نے یوسف کو ایک اچھے تنخواہ پیکج پر ہائر کیا اور کل سے جوائن کرنے کو کہا۔ قواعد کے مطابق، یوسف کو ایڈوانس میں ایک معقول رقم دی گئی۔
یوسف خوشی سے گھر آیا اور عبداللہ کا ایک اچھے کالج میں داخلہ کروایا۔ عثمان کے اوپر والا اپارٹمنٹ برائے فروخت تھا، یوسف نے وہ خرید لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ایک نئی زندگی شروع کرنے میں آسانی پیدا کی — ایسی زندگی جس میں طوفان کم، لیکن سکون زیادہ تھا۔
یوسف نے اپنے گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں رکھا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اسے کبھی قبول نہیں کریں گے — مگر تقدیر کچھ اور ہی چاہتی تھی...
دوسری طرف، روبن جیسیکا کو بتاتا ہے کہ یوسف اور عبداللہ کو گھر سے نکال دیا گیا ہے۔ جیسیکا کی آنکھوں میں خوشی چمکنے لگتی ہے۔
جیسیکا: "بہت اچھا ہوا، اب وہ ہمارے درمیان رکاوٹ نہیں بنیں گے۔"
روبن اپنے والد جان کے کمرے میں داخل ہوتا ہے۔
جان: "ہاں روبن، کیا ہوا؟"
روبن: "ڈَیڈ، میرا خیال ہے کہ آپ کو جائیداد کے معاملات جلدی نمٹا دینے چاہئیں۔"
جان: "تم ٹھیک کہہ رہے ہو بیٹا، ہم ایک دو دن میں یہ کام ختم کر دیتے ہیں، تاکہ میرے سر سے بوجھ ہٹے۔"
جیسمن: "صحیح کہہ رہے ہیں، جتنا جلدی ہو، بہتر ہے۔"
اسی اثناء میں، یوسف اپنی بالکونی میں اداس کھڑا ہوتا ہے۔
عثمان: "کیا ہوا یوسف؟ اداس ہو؟"
یوسف: "ہاں یار، بس ایک بات تنگ کر رہی ہے، میرے ماں باپ نے مجھے گھر سے نکالا اور پلٹ کر کبھی خبر بھی نہ لی — نہ کال، نہ میسج۔"
عثمان: "کیا انہوں نے پہلے کبھی فکر کی تھی؟ جو اب کریں گے؟ تم ایسی باتیں سوچ کر اپنا موڈ خراب کیوں کرتے ہو؟ کیا انہوں نے تمہیں کبھی اپنا بیٹا مانا؟ نہیں ناں؟ چھوڑو ان سب باتوں کو... اور یہ دیکھو۔"
یوسف: "کیا؟"
عثمان: "جس اسکول میں تم پڑھا رہے ہو، میں نے بھی وہیں اپلائی کیا تھا — اور مجھے بھی رکھ لیا گیا ہے!"
یوسف: "واہ یار، زبردست!"
عبداللہ: "بھائی!"
یوسف: "ہاں عبداللہ، کیا ہوا؟"
عبداللہ: "بھائی، ہمارے کالج میں ایک آرٹ ایگزیبیشن ہوئی تھی، اور مجھے فرسٹ پرائز ملا ہے!"
یوسف: "ماشاءاللہ! بہت خوشی ہوئی!"
عثمان: "مطلب ہمارا عبداللہ آرٹسٹ بھی ہے!"
عبداللہ: "نہیں ایسی بات نہیں، بس شوق ہے، ڈرائنگ کر لیتا ہوں۔"
عثمان: "یہ بہت اچھی بات ہے۔"
یوسف: "چلو، نماز کا وقت ہو گیا ہے، میں نماز پڑھ کر آتا ہوں۔"
عثمان: "میں بھی آ رہا ہوں، ساتھ چلتے ہیں۔"
عبداللہ: "میرے لیے رک جائیں، میں بھی آ رہا ہوں۔"
چند گھنٹوں بعد...
روبن: "چلیں ڈَیڈ؟"
جان: "چلو۔"
(کچھ دیر بعد)
جیسمن: "آ گئے آپ لوگ؟"
جان: "ہاں۔"
جیسمن: "کام ہو گیا؟"
جان: "اب اس گھر اور ساری جائیداد کا مالک روبن ہے۔"
جان اپنا گھر، دکان، اور کاروبار سب روبن کے نام کر چکا تھا، مگر وہ اس بات سے لاعلم تھا کہ جو مصیبت ان پر آنے والی ہے، وہ انتہائی ہولناک ہوگی — جو انہیں کہیں کا نہ چھوڑے گی۔
روبن: "چلو جیسیکا، چلتے ہیں۔"
جیسیکا: "ہاں، چلو۔"
روبن اور جیسیکا اب شادی کر رہے تھے۔ جان اور جیسمن کو اس بات کا علم نہیں تھا۔ گھر پہنچنے پر جیسمن نے پوچھا:
جیسمن: "روبن، یہ کون ہے؟ اور تم دونوں نے شادی والے کپڑے کیوں پہنے ہیں؟"
تبھی جان بھی وہاں آ جاتا ہے۔
روبن: "موم، ڈیڈ، یہ ہے جیسیکا — میری بیوی، اور اس گھر کی بہو۔"
جیسمن: "روبن، تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے؟ یہ کیا بکواس ہے؟"
روبن: "یہ بکواس نہیں، حقیقت ہے۔"
جان: "میں تمہارا منہ توڑ دوں گا اگر یہ سچ ہوا۔"
روبن: "سچ ہی ہے، کیا کر لیں گے؟ ماریں گے؟"
جان غصے سے ہاتھ اٹھاتا ہے، مگر روبن اس کا ہاتھ روک لیتا ہے۔
روبن: "اپنا ہاتھ نیچے رکھیں، بڈھے۔"
جان: "تمہاری اتنی ہمت! اور یہ کیا طریقہ ہے بات
کرنے کا؟ آج تم نے مجھے بڈھا کہا! کیا اب باپ کا درجہ بھی نہیں دو گے؟"
جیسمن: "یہ سارا فساد اس منحوس عورت کی وجہ سے ہے، نکالو اسے یہاں سے!"
روبن: "اسے ہاتھ لگانے کی ہمت بھی نہ کرنا! شاید آپ بھول گئے ہیں کہ یہ گھر اور ساری جائیداد میرے نام ہے، اور میں چاہوں تو آپ دونوں کو بھی یہاں سے نکال سکتا ہوں — اور یاد رکھیں، نکال دیا تو کہیں کے نہیں رہیں گے۔"
روبن اب پوری طرح سے رنگ بدل چکا تھا اسے اب اس بات بھی لہٰذا نہیں تھا کے وہ اس کے ما باپ ہیں۔
Follow for more interesting novels and stories leave a review and wait for the next episode
Follow my Instagram Id: ink_and_whisper.0